کینیڈا میں فائرنگ: دو افراد ہلاک، حملہ آور کا نام فیصل اقبال ظاہر کیا گیا ہے

کینیڈا کے حکام نے اتوار کو ٹورنٹو میں فائرنگ کر کے ایک خاتون اور ایک دس سالہ بچی ہلاک کو ہلاک اور 13 افرد کو زخمی کرنے والے شخص کا نام فیصل اقبال ظاہر کیا ہے۔
ٹورنٹو
REUTERS
کینیڈا کے حکام نے اتوار کو ٹورنٹو میں فائرنگ کر کے ایک خاتون اور ایک دس سالہ بچی ہلاک کو ہلاک اور 13 افرد کو زخمی کرنے والے شخص کا نام فیصل اقبال ظاہر کیا ہے۔
ٹورنٹو پولیس کے مطابق ایسا غیر معمولی صورتِ حال کی وجہ سے کیا جا رہا ہے۔
یہ فائرنگ اتوار کی شب ڈینفرتھ ایوینیو میں ایک ریستوران کے نزدیک ہوئی تھی اور اس میں 29 سالہ فیصل اقبال بھی مارے گئے تھے۔
حکام کے مطابق زخمی ہونے والے دیگر 13 افراد میں دس سے 59 سال کے افراد شامل ہیں۔
کینیڈا کے ذرائع ابلاغ پر شیئر کیے جانے والے ایک ویڈیو کلپ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک سفید فام شخص جس نے گہرے رنگ کا لباس اور ٹوپی پہن رکھی ہے اور جس کے کاندھے پر ایک تھیلا ہے فٹ پاتھ پر رکتا ہے اور بندوق نکال کر گولیاں چلا دیتا ہے۔
اس واقعے کے بعد پولیس نے موقعے پر پہنچ کر علاقہ خالی کروا لیا۔ کچھ زخمیوں کو جائے حادثہ پر ہی طبی امداد دی گئی جبکہ دیگر کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔
پولیس کے مطابق حملہ آور نے جائے وقوعہ سے بھاگنے کی کوشش کی لیکن اسے فائرنگ کے تبادلے کے بعد ہلاک کر دیا گیا۔
ایک بیان میں فیصل حسین کے خاندان والوں نے مرنے اور زخمی ہونے والوں کے لیے ’گہری ہمدردی‘ ظاہر کی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ان کا بیٹا شدید ذہنی بیماریوں کا شکار تھا اور اسے زندگی کے بیشتر حصے میں ناقابلِ علاج سائکوسس کا سامنا رہا۔
کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو نے بھی اس واقعے پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔

اس بارے میں مزید پڑھیے

واقعہ ہوا کیسے؟

ہنگامی امداد کے اداروں کو اتوار کی شب دس بجے جائے حادثہ پر بلایا گیا۔ جس مقام پر فائرنگ ہوئی وہ چوک مقامی افراد میں بہت مقبول ہے اور یہاں بھیڑ بھاڑ رہتی ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق بظاہر دو کیفے یا ریستورانوں پر فائرنگ کی گئی جن میں سے ایک میں موجود افراد زخمی ہوئے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ انھوں نے وقفے وقفے سے فائرنگ کی آوازیں سنیں۔
جان ٹلوچ نے جو اس وقت علاقے میں اپنے بھائی کے ہمراہ موجود تھے، مقامی اخبار کو بتایا کہ ’وہ فائر کرتا، پھر وقفہ آتا۔ پھر ہم نے مزید فائرنگ سنی۔ پھر وقفہ اور پھر مزید فائرنگ۔‘
انھوں نے کہا ’20 سے 30 گولیاں چلی ہوں گی۔ ہم تو بس بھاگے۔ لوگ چیخ چلا تو نہیں رہے تھے لیکن ہر کوئی فکرمند تھا۔‘
ٹورنٹو
Reuters
پولیس نے موقع پر پہنچ کر علاقہ خالی کروا لیا ہے
واقعے کے وقت علاقے میں موجود جوڈی سٹین ہائر نے سی بی سی نیوز کو بتایا کہ وہ اپنے اہلخانہ کے ہمراہ ایک ریستوران میں موجود تھیں جب انھوں نے دس سے پندرہ پٹاخوں کی آوازیں سنیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پھر ہمیں باہر سے لوگوں سے چیخنے کی آوازیں سنائی دیں۔‘
ٹورنٹو سٹار اخبار سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے کھڑکی سے حملہ آور کو دیکھا۔ وہ مجھے یا میرے کسی ساتھی کو دیکھ رہا تھا۔ اور پھر اس نے گولی چلا دی۔‘
انھوں نے کہا کہ ’وہ قد میں مجھ سے زیادہ نہیں تھا۔ کالی ٹوپی پہنے ہوئے تھا، گہرے رنگ کا لباس تھا اور اس کی رنگت ہلکے رنگ کی تھی۔ چہرے پر ہلکی داڑھی تھی بس مجھے اتنا ہی یاد ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ان کے کیفے میں کوئی زخمی نہیں ہوا۔

Post a Comment

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

Previous Post Next Post