وزیراعظم کی تمام صوبوں سے پبلک ٹرانسپورٹ کھولنے کی اپیل

وزیراعظم کی تمام صوبوں سے پبلک ٹرانسپورٹ کھولنے کی اپیل


 اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن سے کورونا وائرس ختم نہیں ہوگا اور تمام صوبوں سے درخواست کرتا ہوں کہ پبلک ٹرانسپورٹ کھول دیں۔


کوئی کورونا ختم ہونے کی ضمانت دے تو 3 ماہ کے لاک ڈاؤن کیلئے بھی تیار ہیں، عمران خان فوٹو: فائل




وزیراعظم کی تمام صوبوں سے پبلک ٹرانسپورٹ کھولنے کی اپیل


 اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن سے کورونا وائرس ختم نہیں ہوگا اور تمام صوبوں سے درخواست کرتا ہوں کہ پبلک ٹرانسپورٹ کھول دیں۔


وزیراعظم عمران خان نے کورونا کی صورتحال پر سرکاری ٹی وی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاؤن کھولنےکےفیصلےپرطبی عملے کی فکرتھی کہ اسپتالوں پردباؤبڑھےگا، حکومت کو طبی عملےکی پریشانیوں کاپوری طرح احساس ہے۔

عمران خان نے کہا کہ اگر کوئی یقین دلاتا کہ 2 یا 3 ماہ کے لاک ڈاؤن سے کورونا وائرس ختم ہوجائے گا تو ہم ایسے کرلیتے، لیکن لاک ڈاؤن سے کورونا وائرس ختم نہیں ہوگا اور ایک سال تک بھی کوئی ویکسین آنے کا امکان نہیں، لاک ڈاؤن جب بھی کھولیں گے کیسز میں دوبارہ اضافہ ہوگا، اب اس وائرس کے ساتھ رہنا اور ایک سال گزارہ کرنا ہوگا، مسلسل لاک ڈاؤن کے متحمل نہیں ہوسکتے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن سے ملک میں 15 کروڑ لوگ متاثر ہیں، میڈیکل برادری بتائے کہ ان لوگوں کا کیا کریں، ہم نے احساس پروگرام سمیت وہ کام بھی کیے جو ترقی یافتہ ممالک بھی نہ کرسکے، لیکن کب تک کریں گے، عوام کو روزگار نہ دیا تو کورونا سے زیادہ بھوک سے مرنے کا خطرہ ہے، دن میں 10 دفعہ سوچتا ہوں کہ سفید پوش لوگ کیسے گزارا کررہے ہوں گے، باقی ممالک اپنے عوام کو کورونا سے بچارہے ہیں، ہم تو اپنے لوگوں کو بھوک سے مرنے سے بچارہے ہیں، لاک ڈاؤن کھولنا ہماری مجبوری ہے۔

عمران خان نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے ملک میں پولیو اور بچوں کی ویکسینیشن سمیت دیگر بیماریاں ہیں جو نظرانداز ہورہی ہیں، کورونا کو دیکھ رہے ہیں لیکن باقی ملک بھی تو سنبھالنا ہے، کورونا سے 52 ہزار 324 کیسز اور 1324 اموات ہونے کا خدشہ تھا لیکن اندازے سے کم 35 ہزار 700 کیسز اور 770 اموات ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ جو کاروبار کھولیں گے اس کے مالک کو ایس او پیز پر عمل کرنا ہوگا، جن جگہوں پر کیسز بڑھے انہیں بند کردیا جائے گا، کارخانے دار اور دکاندار ایس او پیز پر عمل کریں اور ذمہ داری لیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم تمام صوبوں کے اتفاق رائے سے فیصلہ کرتے ہیں اور کوئی ایسا فیصلہ نہیں کرتے جس میں ایک صوبہ بھی نہ مان رہا ہوں، اس لیے پبلک ٹرانسپورٹ کھولنے کا فیصلہ نہیں ہوسکا، کیونکہ ایک دو صوبوں کو اس سے کورونا پھیلنے کا خدشہ ہے، میں سب سے درخواست کرتا ہوں کہ پبلک ٹرانسپورٹ کھول دیں، کیونکہ ٹرانسپورٹ بند کرکے غریب کو نقصان پہنچا رہے ہیں، امریکا اور یورپ جہاں ایک دن میں 800 لوگ مررہے ہیں، انہوں نے بند نہ کی تو ہم نے کیوں بند کرکے رکھ دی، دوبارہ درخواست کروں گا کہ پبلک ٹرانسپورٹ کھول دیں۔

عمران خان نے مزید کہا کہ مزدوروں کو روزگار دینے کےلیے تعمیراتی صنعت کو مراعات دی ہیں، وزیراعظم ریلیف فنڈ کو بے روزگار ہونے والوں کے لیے مختص کردیا، پیر سے پیسے ملنے شروع ہوجائیں گے۔ اس موقعے پر وفاقی وزرا اور وزیر اعظم کے معاونین خصوصی نے بھی مختلف شعبوں سے متعلق صورت حال سے آگاہ کیا۔

ملک میں کورونا وائرس ٹیسٹنگ کی صلاحیت میں 27 گنا اضافہ ہوگیا، اسدعمر 

وفاقی وزیر منصوبہ اسد عمر نے کہا کہ کوروناٹیسٹنگ کی صلاحیت بتدریج بڑھارہےہیں۔ کوروناٹیسٹنگ کی صلاحیت میں27گنااضافہ ہوچکا۔ ہم مربوط حکمت عملی کےتحت آگے بڑھ رہےہیں۔ 6ہفتےتک صورتحال میں بہتری کاامکان نہیں۔ ،ملک میں لاک ڈاؤن کی وجہ سےغریب کومشکلات ہیں۔ موجودہ صورتحال میں این ڈی ایم اےکاکردارقابل ستائش ہے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنےکے لیےعوام کواحتیاطی تدابیراختیار کرنا ہوگی۔ حکومت کوروناصورت حال سےمتعلق آپ سےسچ بول رہی ہے۔ حکومت عوام کی بہتری کے لیےاقدامات کررہی ہے۔دنیا کے بہترین ذہن ہماری مدد کر رہے ہیں۔

مستقبل میں ٹی بی کےمریضوں کی تعدادبڑھ سکتی ہے، ڈاکٹر فیصل

وزیر اعظم کے فوکل پرسن برائے کورونا وائرس ڈاکٹر فیصل سلطان نے بتایا کہ وبا کے ساتھ دیگربیماریاں بھی ہیں جواپنااثردکھارہی ہیں۔ پاکستان ٹی بی مریضوں کے اعتبار سے دنیاکے5 بڑے ممالک میں شامل ہے۔ مستقبل میں ٹی بی کےمریضوں کی تعدادبڑھ سکتی ہے۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سےحفاظتی ٹیکوں کانظام متاثرہورہاہے۔ بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگوانے کی شرح 55 فی صدکم ہوئی۔ کوروناکےساتھ ساتھ دوسرے معاملات پربھی نظررکھنی ہے


لاک ڈاؤن سے ایک ماہ میں 15 ہزار بچوں کی اموات کا خدشہ ہے، ڈاکٹر ظفر مرزا

وزیرا عظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ لاک ڈاؤن سےایک ماہ میں15ہزاربچوں کی اموات کاتخمینہ ہے۔ فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرزکی حفاظت اولین ترجیح ہے۔ حفاظتی کٹس کادرست استعمال نہیں ہورہا۔ ہیلتھ سسٹم کومزیدمضبوط کرنےکی ضرورت ہے۔ صوبائی وزرائےصحت کےساتھ ملکر’’دی کیئر‘‘پروگرام تشکیل دیا گیا ہے۔ ایک لاکھ سےزائدہیلتھ ورکرزکی تربیت کابندوبست کیاہے۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستان میں کورونا کی دواکی تیاری جلد شروع ہوجائےگی،ظفرمرزا

انہوں نے بتایا کورونا وائرس سےمتعلق ایک دواکےکلینیکل ٹرائل ہوئےہیں۔ ایک امریکی کمپنی نے یہ دوابنائی ہے۔ دنیا میں صرف 6کمپنیاں اس دواکوبنائیں گی۔ پاکستان میں دوابنی تو127ممالک کوبرآمدکی جائےگی۔

Post a Comment

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

Previous Post Next Post