اسحاق ڈار کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی منظوری
اسحاق ڈار کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی منظوریاسلام آباد: (21 جولائی 2018) وزارت داخلہ نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی لندن سے گرفتاری کیلئے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی منظوری دے دی ہے۔تفصیلات کے مطابق نیب کی درخواست پر وزارت داخلہ نے اسحاق ڈار کے ریڈ وارنٹ اجرا کی منظوری دی، سیکرٹری داخلہ کی منظوری کے بعد ایف آئی اے نے اسحاق ڈارکی گرفتاری کا کیس انٹرپول کو ارسال کیا،ایف آئی اے نے انٹرپول کو اسحاق ڈار کی برطانیہ سے گرفتاری میں مدد کی درخواست کی ہے۔انٹرپول کےسیکرٹری جنرل کے فرانس میں واقع دفتر کو اسحاق ڈار کی گرفتاری کا ریفرنس ارسال کیا گیا، خط کیساتھ اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دینے، دائمی وارنٹ گرفتاری، اثاثہ جات ریفرنس کی تفصیلات منسلک کی گئیں ہیں۔اس سے قبل چودہ جولائی کو اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ وزارت داخلہ کی منظوری کے بعد سابق وزیر خزانہ کے وارنٹ جاری کردئیے گئے ہیں، اب اسحاق ڈار کو انٹر پول کے ذریعے گرفتار کرکے واپس لایا جائے گا ۔یہ ویڈیو دیکھنے کیلئے پلے کا بٹن دبائیےاس موقع پر چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ کیا اسحاق ڈار کا پاسپورٹ منسوخ کیا گیا ہے؟جس پر اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اسحاق ڈار کا پاسپورٹ ابھی منسوخ نہیں کیا گیا،اس کے کئے انٹرپول کی جانب سے کارروائی کا انتظار ہے، کیونکہ ملزم کی جانب سے پاسپورٹ کی تنسیخ کو واپس نہ آنے کا جوازبنایا جا سکتا ہے۔دوران سماعت جسٹس سردار طارق محمود نے استفسار کیا کہ کیا مفرور ملزم کی جائیداد ضبطگی کی کارروائی کی ہے ؟، اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ملزم کی جائیداد ضبط کرنے کی کارروائی شروع کر دی گئی ہے، بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی مزید سماعت دو ہفتے کیلئے ملتوی کردی۔اس سے قبل بارہ جولائی کو سپریم کورٹ نے عدالتی حکم کے باوجود اسحاق ڈار کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ان کی وطن واپسی کے لیے سیکرٹری داخلہ کو فوری اقدامات کی ہدایت کی تھی۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے سماعت کے دوران سیکرٹری داخلہ سے استفسار کیا کہ کیا اسحاق ڈار تشریف لائے ہیں جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ وہ موجود نہیں،چیف جسٹس نے کہا کہ سیکریٹری داخلہ بتائیں اسحاق ڈار کو کیسے واپس لایا جائے اور اگر کوئی عدالت کے بلاوے پر نہ آئے تو کیا کرنا پڑے گا جس پر سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ کئی طریقوں سے پاسپورٹ منسوخ ہوسکتا ہے جب کہ شو کاز نوٹس دے کر پاسپورٹ کینسل کیا جاتا ہے۔سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ پرویز مشرف کیس میں پاسپورٹ اور شناختی کارڈ منسوخ ہو چکے ہیں جس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اگر پاسپورٹ منسوخ کردیا گیا تو یہ بہانہ بھی ہوگا کہ اب کیسے آیا جائے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ کیا اسحاق ڈار کی واپسی کے لیے انٹرپول سے رابطہ کیا جاسکتا ہے، کوئی طریقہ کار ہونا چاہیے کہ لوگوں کو واپس لایا جائے،چیف جسٹس نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کے حکم پر بھی نہ آئیں تو کیا ہم بے بس ہو جائیں، ہمیں ملزم کی بیرون ملک سے وطن واپسی سے متعلق بھی قانون چاہیے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ تین ماہ پہلے اسحاق ڈار کو نیب عدالت نے اشتہاری قرار دیا، حکومت نے کچھ کیا، اُس وقت کے وزیر اعظم نے اشتہاری سے ملاقات کی، کیا یہ ہے قانون کی بالادستی ہےسپریم کورٹ نے سیکرٹری داخلہ کو اسحاق ڈار کی واپسی کے لیے فوری اقدامات کرنے اور تمام اتھارٹیز کو سیکریٹری داخلہ کی معاونت کی ہدایت کی جب کہ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کسی اتھارٹی نے معاونت نہ کی تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی،بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت ہفتے کو دوبارہ مقرر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ سیکرٹری داخلہ عدالت کو اقدامات سے متعلق آئندہ سماعت پر آگاہ کریں