پی ٹی آئی بلوچستان کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس آج ہوگا


پی ٹی آئی بلوچستان کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس آج ہوگااسلام آباد:(10 اگست،2018) پاکستان تحریک انصاف کی بلوچستان کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس آج ہوگا،بنی گالہ میں ہونےو الے اجلاس کی صدارت عمران خان کریں گے،جس میں بلوچستان میں مخلوط حکومت سازی اور اتحادی سیاست پرمشاورت ہوگی۔تفصیلات کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف عمران خان تحریک انصاف بلوچستان کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی صدارت کریں گے،اجلاس میں بلوچستان میں مخلوط حکومت سازی اور آئندہ کے لائحہ عمل پر مشاورت ہوگی۔گذشتہ روز عمران خان کی زیرصدارت بنی گالا میں سندھ کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا، جس کے بعد فردوس شمیم نقوی اور دیگر نے میڈیا سے گفتگو کیان کا کہنا تھا کہ ہم عمران خان کو کراچی میں پانی کےمسائل سے آگاہ کیا، پی ٹی آئی چیئرمین نے پانی کےمسائل سے متعلق تجاویز دینے کو کہا ہے،فردوس شمیم نے کہا کہ عوام کی سہولت کے لئے مضبوط نظام لائیں گے، حکومت آنےکے بعد سو دن کے اقدامات پر گفتگو ہوئی.رہنما پی ٹی آئی کہنا تھا کہ کراچی میں کام ایم پی اے فنڈز سے نہیں، لوکل گورنمنٹ فنڈز سے ہوں گے، عمران خان نےکہاہےکراچی کو ترقی دینا ضروری ہے. فردوس شمیم نقوی نے کہا ہے کہ انھوں نے اجلاس میں پی ٹی آئی چیئرمین کو درخواست دی ہے کہ وہ کراچی کی سیٹ اپنے پاس رکھیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس طرح‌ پی ٹی آئی کو اندرون سندھ خود کو مضبوط کرنے کا موقع ملے گا.ایک سوال کے جواب میں انھوں‌نے کہا کہ عمران خان نے انھیں ایم کیوایم کے خلاف بیانات دینے سے روک دیا ہے اور وہ اپنے لیڈر کے حکم کی پاس داری کریں گے. انھوں نے ہنستے ہوئے کہا کہ پارٹی چیئرمین نے انھیں ہدایت کی ہے کہ اپنی تلوار نیام میں رکھیں۔اسلام آباد:(09 اگست،2018)تحریک انصاف سندھ کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی زیرصدارت شروع ہوگیا ہے، اجلاس میں سندھ میں اپوزیشن بینچوں پر بیٹھنے سے متعلق حکمت عملی طے کی جائے گی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی سندھ کے منتخب ارکان کا اجلاس بنی گالہ میں ہورہا ہے،اجلاس میں علی زیدی، فردوس شمیم نقوی، حلیم عادل شیخ، خرم شیر زمان سمیت دیگر ارکان سندھ اسمبلی شریک ہیں۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں انتخابی نتائج کے بعد سندھ کی سیاسی صورتحال پر مشاورت کی جاری ہے جبکہ اجلاس کے دوران پارٹی کے اہم عہدوں اور ذمہ داریوں کا حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔نئے پاکستان کا آغاز پنجاب سے ہی ہوگا، عمران خاناس سے قبل آٹھ اگست کو  اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں تحریک انصاف کی پنجاب پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ مشکل الیکشن لڑنے پر سب کو مبارکباد دیتا ہوں کیونکہ سب کو پتا تھا کہ اصل پانی پت کی جنگ پنجاب میں لڑی جائے گی۔یہ ویڈیو دیکھنے کیلئے پلے کا بٹن دبائیےعمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے پارٹی کو ایک ادارہ بنانا ہے،یہ کوئی عام پارٹی نہ ہو جہاں پر سفارش ہو۔ سب سے زیادہ ذمہ داری پنجاب والوں پر ہے۔انہوں نے کہا کہ میرے لیے سب سے بڑا عذاب ٹکٹ دینا تھا اور ہم نے ٹکٹ دینے کے عمل کو مزید بہتر کرنا ہے۔ جہاں ہماری کمزوری ہے اس حلقے میں ابھی سے کام شروع کرنا ہے۔عمران خان نے کہا کہ انصاف میرٹ پر کرنا ہے۔ میں فیصلے میرٹ پر اور قوم کے مفاد کیلئے کروں گا۔ آپ نے عوام کے پیسے کو اللہ کی امانت سمجھنا ہے اور قوم کا پیسہ بچانا ہے تاکہ عوام کی فلاح پر خرچ کیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ہمیں بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے لہٰذا سب تیار رہیں، نئے پاکستان کا آغاز پنجاب سے ہی ہوگا۔ پنجاب کے لوگ کئی دہائیوں سے مفلسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ ہمیں پنجاب کے لوگوں کو ریلیف دینا ہے جبکہ پنجاب پولیس میں کے پی پولیس کے طرز کی اصلاحات لائیں گے اور پنجاب پولیس کو غیر سیاسی اور خود مختار بنائیں گے۔چیئرمین تحریک انصاف نے بتایا کہ میرٹ پر فیصلہ کروں گا اور پنجاب کا ایسا وزیراعلیٰ لاؤں گا جس پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں ہوگا، جس کو بھی نامزد کروں گا آپ لوگ اسے سپورٹ کریں۔چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ دو قسم کی سیاست ہے۔ ایک وہ ذاتی سیاست جس میں پیسہ بنانے آتے ہیں اور ذاتی سیاست نے سیاستدانوں کو ذلت دی ہے کیونکہ ذاتی سیاست میں عوام کا نام لے کر اقتدار میں آکراپنی ذات کا سوچتے ہیں۔ دوسری سیاست وہ ہے جو پیغمبروں نے کی ہے اور پیغمبر انسانیت کیلئے کھڑے ہوئے ہیں، جبکہ میں لوگوں سے وعدہ کرکے آیا ہوں کہ مدینہ کی ریاست بنانی ہے۔ادھر پنجاب پارلیمانی پارٹی اجلاس میں شرکت کے بعد میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پنجاب میں تحریک انصاف، (ن) لیگ اور پیپلزپارٹی میں مقابلہ تھا اور پنجاب میں عوام نے پیپلزپارٹی کو مسترد کردیا۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ایک کروڑ 68 لاکھ ووٹ لے کر مقبول ترین جماعت بن کر ابھری۔ تحریک انصاف پاپولر ووٹ میں ابھر کر سب سے بڑی پارٹی بن گئی ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کیلئے تحریک پاکستان والا جذبہ درکار ہے۔ کوشش ہے کہ اپنے 100 دن کے پلان پر عملدرآمد کریں۔ ہم نے ایک منشور دیا ہے، کوشش ہے کہ اس پر دیانتداری سے عمل پیرا ہوں۔رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ 1970ء کے الیکشن نے پاکستان کی سیاست کو عوامی رنگ دیا۔ ووٹر نے واضح کہا ہے کہ ہمیں روایتی سیاست نہیں چاہیے۔شا ہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ واضح اکثریت کیلئے پنجاب میں 149 ووٹ درکار ہیں۔ بہت سے ارکان آج کے اجلاس میں نہیں آسکے۔ تحریک انصاف پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کا پہلا اجلاس تھا اور 164 کے قریب اراکین اجلاس میں موجود تھے۔ امید ہے اراکین کی تعداد 180 سے 186 تک جاسکتی ہے۔پارلیمانی پارٹی کمیٹی سے عمران خان کا خطابسات اگست کو تحریک انصاف خیبرپختونخوا کے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ ہمیں خرچے کم کرنے ہوں گے۔ ایک کمیٹی بنائیں گے اور صدر، وزیر اعظم اور وزراء کے خرچے کم کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں بہت غربت ہے اور 50 فیصد پاکستانی دو وقت کی روٹی نہیں کھا سکتے۔ ہم نے پاکستان کو فلاحی ریاست بنانا ہے، اقتدار ذات کیلئے نہیں بلکہ لوگوں کی خدمت کرنی ہے۔عمران خان نے کہا کہ 5 سالوں میں اس ملک کو تبدیل کرنا ہے اور قربانیوں کے بغیر تبدیلی نہیں آسکتی۔ ہمیں خیبرپختونخواہ میں مزید کام کرنا ہے اور بلدیات میں مزید اصلاحات لانی ہیں۔ تعلیم کے شعبے میں مزید کام کرنا ہے۔عمران خان نے کہا کہ وزیراعلیٰ اور وزیروں کا انتخاب میری ذمہ داری ہے لہٰذا سب کچھ میرٹ پر ہوگا اور سب لوگوں کا احتساب ہوگا۔انہوں نے کہا کہ سب وزیروں کو ٹارگٹ دیں گے اور وزراء کو 9 بجے دفتر پہنچنا ہوگا۔ پرویز خٹک نے بڑی مشکل سے حکومت چلائی ہے۔چیئرمین پی ٹی آٗی نے کہا کہ کسی کو صوابدیدی فنڈ جاری نہیں کیا جائے گا بلکہ قانون میں تبدیلی کرکے صوابدیدی فنڈ کو مکمل ختم کریں گے۔عمران خان نے مزید کہا کہ موجودہ حالات میں کسی چیز کو مخفی نہیں رکھا جاسکتا۔ تمام منتخب ممبران احتیاط سے حکومت کے معاملات چلائیں اور دل میں خوف خدا رکھ کر شب و روز کام کریں۔اس سے قبل چھ اگست کو اسلام آباد میں تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ 22 سالہ جدوجہد کا پہلا مرحلہ آج مکمل ہوا، اس کیلئے میں نے 22 برس تیاری کی۔ مجھ پر آج سب سے بڑی ذمہ داری آگئی ہے۔یہ ویڈیو دیکھنے کیلئے پلے کا بٹن دبائیےانہوں نے کا کہ تحریک انصاف کا اقتدار چیلنجز سے بھرپور ہے۔ عوام ہم سے روایتی طرز سیاست و حکومت کی امید نہیں رکھتے۔ اگر روایتی طرزحکومت اپنایا توعوام ہمیں بھی غضب کا نشانہ بنائیں گے۔عمران خان نے کہا کہ عوام آپ کا طرز سیاست اور کردار دیکھیں گے اور اس کے مطابق ردعمل دیں گے۔ میں خود مثال بنوں گا اور آپ سب کو بھی مثال بننے کی تلقین کروں گا۔ آج ہمیں اخلاقی طور پر کمزور ترین حزب اختلاف کا سامنا ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ حزب اختلاف کے پاس مولانا فضل الرحمان تو ہیں مگر اخلاقی و روحانی قوت سے محروم ہے۔ آج اللہ نے آپ کو اخلاقی برتری دی ہے، آپ نے عوام کے پیسے کو اللہ کی امانت سمجھنا ہے۔ میں فیصلے میرٹ پر اور قوم کے مفاد کیلئے کروں گا اورمیں آپ سے اس کا تقاضا کبھی نہیں کروں گا جس پر میں خود عمل نہ کروں۔انہوں نے کہا کہ برطانیہ کی طرز پر ہر ہفتے بطور وزیر اعظم ایک گھنٹہ سوالات کے جواب دیا کروں گا جبکہ وزراء کو بھی صحیح معنوں میں جوابدہ بنائیں گے۔عمران خان نے کہا کہ 1970ء میں عوام نے مستحکم سیاسی اشرافیہ کو شکست دی۔ ایسا تاریخ میں شاذ و نادر ہی ہوتا ہے کہ دو جماعتی نظام میں تیسری جماعت کو موقع ملے۔ عوام تبدیلی کیلئے نکلے اور اپنا فیصلہ سنایا۔ پورے ملک میں جہاں امیدوار کا چہرہ تبدیلی سے نہیں ملتا تھا وہاں عوام نے مسترد کردیا۔انہوں نے کہا کہ سرمایہ اور ذہانت دونوں ہی خیبرپختونخواہ سے نکل چکے تھے۔ ہم خیبرپختونخواہ میں آئے تو 70 فیصد صنعتیں بند تھیں۔ اغواء برائے تاوان ایک صنعت بن چکا تھا۔ وہاں کے عوام نے تحریک انصاف کی حکومت کی کوششوں کو سراہا۔ عوام ہمیں روایتی سیاسی جماعتوں سے الگ دیکھتے ہیں اور آپ عوام کی امیدوں پر پورا اتریں اللہ آپ کو وہ عزت دے گا جس کا تصور بھی ممکن نہیں۔عمران خان نے کہا کہ آپ نے بحثیت ٹیم مکمل اتحاد و اتفاق اپنانا ہے۔ عوام چاہتے ہیں کہ پارلیمان ان کیلئے قانون سازی کرے۔ عوام نے آپ کو پارلیمان میں بھیجا ہے تاکہ آپ نچلے طبقے کو اوپر اٹھائیں۔چیئرمین تحریک انصاف نے مزید کہا کہ عوام آپ کی جانب دیکھ رہے ہیں کہ آپ ان کیلئے پالیسیاں بنائیں۔ ہماری یہ جدوجہد پاکستان کا مستقبل بدل دے گی جبکہ جدوجہد سے بھرپور زندگی اتار چڑھاوٴ سے عبارت ہوتی ہے۔ 

Post a Comment

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

Previous Post Next Post