اسلام آباد —سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدرکو اڈیالہ جیل سے پیرول پر رہا کردیا گیا۔اڈیالہ جیل میں قید تینوں شخصيات کو نواز شریف کے بھائی شہباز شریف کی جانب سے حکومت پنجاب سے ان کی رہائی کی درخواست کی گئی تھی۔محکمہ داخلہ پنجاب نے نوازشریف کی پیرول پر رہائی کے احکامات جاری کر دیئے جس کے بعد انہیں اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا جس کے بعد یہ تینوں شخصيات بذریعہ ہوائی جہاز جاتی امراء کے لئے روانہ ہو گئے، جہاں وہ بیگم کلثوم نواز کی نما زہ جنازہ اور تدفین میں شرکت کریں گے۔اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد اُنہیں اسلام آباد ایئرپورٹ لے جایا گیا جہاں سے وہ خصوصي طیارے کے ذریعے لاهور روانہ ہو گئے۔اس موقع پر مریم نواز نے اپیل کی کہ قوم والد کے درجات کی بلندی کے لئے دعا کرے۔مریم نواز کا کہنا تھا کہ بہت افسوس ہے کہ والدہ کی زندگی کے آخری لمحات میں اُن کے ساتھ نہیں تھی۔شہبازشریف نے ہوم سیکرٹری پنجاب کو 5روز کے لئے نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی پیرول پر رہائی کے لئے درخواست دی تھی، جس پر محکمہ داخلہ پنجاب نے تینوں کی پیرول پر رہائی کے فوری احکامات جاری کر دیئے۔ حکومت نے ان کو ابتدائی طور پر 12گھنٹے کے لئے رہا کیا ہے جس کے بعد پیر ول پر رہائی میں اضافے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔حکومت نے تینوں شخصيات کو انسانی ہمددردی کے تحت وقت سے پہلے پیرول پر رہا کیا۔اس سے قبل وزیر اعلیٰ پنجاب نے بیگم کلثوم کے جنازے میں شرکت کے لیے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو اڈیالہ جیل سے پیرول پر رہا کرنے کی اجازت دے دی تھی۔سابق وزیر اعظم نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کا کینسر کے باعث لندن کے اسپتال میں انتقال ہوگیا۔ نواز شریف کے بھائی شہباز شریف اپنے بیٹے سلمان شہباز کے ہمراہ بیگم کلثوم نواز کی میت وطن لانے کے لیے لاہور سے لندن جا رہے ہیں۔جیل قوانین کے مطابق جس دن میت کی تدفین ہو اس دن قیدی کو12 گھنٹے کے لیے رہائی ملے گی جس میں سفر کا دورانیہ شامل نہیں ہوگا۔اطلاعات کے مطابق میت واپس لانے اور جنازے میں شرکت کے لیے نواز شریف کی لندن روانگی سے متعلق قانونی پہلوؤں پر غور کیا جا رہا تھا تاہم ای سی ایل میں نام ہونے کے باعث نواز شریف کو بیرون ملک جانے کے لیے ہائی کورٹ سے خصوصي اجازت لینے کی ضرورت ہے۔جیل قوانین کے تحت کسی بھی قیدی کے قریبی رشتے دار کے انتقال پر نمازجنازہ میں شرکت کے لیے محدود وقت کے لیے پیرول پر ضمانت دی جا سکتی ہے۔ قانون کے تحت پیرول پر قیدی کو پانچ گھنٹے کے لیے رہائی ملتی ہے۔ ان پانچ گھنٹوں میں نماز جنازہ میں شرکت لیے جیل سے آنے جانے کا وقت شامل نہیں ہوتا۔کلثوم نواز کے دونوں بیٹے حسن اور حسین نواز بھی نیب ریفرنس میں مطلوب ہیں۔ اس لیے میت کے ہمراہ ان کی وطن واپسی کے مسئلے اور مختلف قانونی آپشنز پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ نیب مقدمے میں اشتہاری ہونے کی وجہ سے نواز شریف کے دونوں صاحبزادوں کو پاکستان واپسی پر گرفتار کرلیا جائے گا۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان واپسی کے لیے حسن اور حسین نواز کو حفاظتی ضمانت لینا ہوگی، جس کے لیے اہل خانہ سے مشورے کے بعد درخواست دائر کی جا سکتی ہے۔اس حوالے سے وزیراطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ اگرحسن اور حسین نواز ضمانت کروا لیں تو انہیں گرفتار نہیں کیا جائے گا۔ تاہم مسلم لیگ(ن) کے ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں بیٹے میت کے ساتھ وطن واپس نہیں آئیں گے اور لندن میں نمازجنازہ میں شریک ہوں گے۔
Tags
Pakistan News