لاہور میں سیفما کا دفتر مقفل، ’آزادی رائے پر قدغن کے خلاف بولنے پر دبایا جا رہا ہے

لاہور میں جنوبی ایشیا میں میڈیا کی آزادی کے لیے سرگرم غیر سرکاری تنظیم سیفما کے شادمان میں واقع دفتر کو لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کی جانب سے مقفل کر دیا گیا ہے۔
سیفما

متیاز عالم نے سوال اٹھایا کہ'اب اچانک سے ایل ڈی اے کو ایسا کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی‘
لاہور میں جنوبی ایشیا میں میڈیا کی آزادی کے لیے سرگرم غیر سرکاری تنظیم سیفما کے شادمان میں واقع دفتر کو لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کی جانب سے مقفل کر دیا گیا ہے۔
ایل ڈی اے نے اس کی وجہ سیفما کی جانب سے مبینہ طور پر رہائشی علاقے کے قوانین کی خلاف ورزی بتایا ہے۔
تاہم تنظیم کے سیکریٹری جنرل امتیاز عالم کا کہنا ہے کہ ’ہمیں پاکستان میں میڈیا پر لگائی قدغن اور آزادی رائے پر پابندیوں کے خلاف کھل کر بات کرنے کی پاداش میں دباؤ میں لایا جا رہا ہے۔‘
بی سی سی کے نامہ نگار عمر دراز سے بات کرتے ہوئے امتیاز عالم کا کہنا تھا کہ لاہور کے بیشتر اور خصوصاً شادمان ہی کے علاقوں میں کئی گھروں کے اندر کاروباری سرگرمیاں آج بھی جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس بارے میں ان کا مقدمہ عدالت میں گذشتہ کئی برس سے چل رہا ہے۔
امتیاز عالم نے سوال اٹھایا کہ ’اب اچانک سے ایل ڈی اے کو ایسا کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس رہائشی عمارت کی زمین پر ان کی لائبریری بھی موجود ہے۔ رہائشی علاقوں میں لائبریری قائم کرنے کی اجازت ہے اور وہ ایل ڈی اے کو اس حوالے سے حلف نامہ بھی جمع کروا چکے تھے۔
’ایل ڈی اے کو یہ تجویز کیا گیا تھا کہ وہ اس جگہ پر لائبریری کو ظاہر کر لے تاہم انہوں نے وہ بھی نہیں مانا‘۔
’ان کے اس انکار سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ سب کچھ ان سے کروایا جا رہا ہے۔ کون کروا رہا ہے یہ مجھے نہیں معلوم، تاہم ہم اس کے خلاف عدالت سے رجوع کر رہے ہیں۔‘

اس بارے میں مزید پڑھیے

’صحافی سیلف سینسرشپ پر مجبور‘
فوجی نقشے اور پانچویں نسل
’اختلاف رائے کی وجہ سے غیر محب وطن قرار نہیں دے سکتے‘
’سڑک پر بھی خوف، قلم اُٹھاتے ہوئے بھی خوف‘
امتیاز عالم کا کہنا تھا کہ گھر میں بنے ان کے اس دفتر میں کوئی قابلِ اعتراض کارروائی نہیں ہوتی تھی۔ ’ہم تو جنوبی ایشیا بھر کے میڈیا کے لیے کام کر رہے ہیں اور اسی حوالے سے ہمارے دفتر میں سیمینار وغیرہ یا دیگر تقریبات ہوتی ہیں۔‘
تاہم ایل ڈی اے کے حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے سیفما کو ایک سے زیادہ نوٹس جاری کرنے کے بعد عدالت کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے آخری اقدام کے طور پر ان کے دفتر کو سیل کیا۔
ایل ڈی اے کے ایک اہلکار نے جو کسی وجہ سے اپنا نام ظاہر نہیں کرنا چاہتے تھے، بی بی سی کو بتایا کہ شادمان کے علاقے میں واقع اس گھر کو عدالت کے حکم کی پیروی کرتے ہوئے بند کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سنہ 2009 میں پہلی مرتبہ علاقے کے چند مکینوں نے عدالت سے رجوع کیا تھا کہ اس گھر میں جو کارروائیاں ہوتی ہیں وہ رہائشی علاقے کے ضوابط کے مطابق نہیں ہیں۔
امتیاز عالم

گھر میں بنے ان کے اس دفتر میں کوئی قابلِ اعتراض کارروائی نہیں ہوتی تھی:امتیاز عالم
اس پر سنہ 2014 میں عدالت نے ایل ڈی اے کے ڈائریکٹر کمرشلائزیشن کو طلب کر کے حکم دیا کہ دونوں فریقین کو بلا کر سنیں اور ضابطے کے مطابق کارروائی کریں تاہم اس میں کوئی پیش رفت نہیں ہو پائی۔
ایل ڈی اے کے اہلکار کا کہنا تھا کہ رواں سال کے آغاز میں ایک مرتبہ پھر علاقہ مکین عدالت پہنچ گئے جس پر عدالت نے ایل ڈی اے کو ضروری کارروائی کرنے کو کہا۔
’ایل ڈی اے نے سیفما کا دفتر نہیں، شادمان کے علاقے میں واقع وہ گھر سیل کیا ہے جس کی طرف سے قوانین کی خلاف ورزی کی گئی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ سیل کرنے سے پہلے سیفما کو نوٹس دیا گیا تھا کہ وہ کمرشل سرگرمی بند کر دے مگر اس کی پرواہ نہیں کے گئی۔
اب گھر میں قائم اس دفتر کو دوبارہ کھلوانے کے لیے سیفما کو عدالت سے رجوع کرنا ہو گا۔

Post a Comment

Please Select Embedded Mode To Show The Comment System.*

Previous Post Next Post