پاکستان میں انتخابات 2018 کے لیے پولنگ شروع ہونے میں کچھ لمحات باقی ہیں، جس میں 10 کروڑ50 لاکھ سے زائد پاکستانی اپنے پسندیدہ اُمیدواروں کو ایوانِ زیریں میں پہنچانے کے لیے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق 10 کروڑ 50 لاکھ سے زائد رجسٹرڈ ووٹرز ملک میں ہونے والے گیارہویں انتخابات کے لیے قائم 85 ہزار 2 سو پولنگ اسٹیشنز پر صبح 8 بجے سے شام 6 بجے تک ووٹ ڈال سکیں گے۔ملک میں 17 ہزار پولنگ اسٹیشنز کو حساس قرار دیا گیا ہے جبکہ انتخابات کے دوران 8 لاکھ سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے اور ہراساں کرنے کے خلاف کارروائی کرنے کی درخواست کے بعد 3 لاکھ 71 ہزار سے زائد فوجی اہلکاروں کو پولنگ اسٹیشنز پر تعینات کیا گیا ہے۔الیکشن کمیشن کی جانب سے پولنگ اسٹیشن کے اندر موبائل فون کے استعمال پر پابندی عائد کی گئی ہے۔خیال رہے کہ انتخابات میں ووٹرز کی شرکت بڑھانے کے لیے الیکشن کمیشن کی جانب سے پہلے ہی 25 جولائی کو عام تعطیل کا اعلان کردیا گیا تھا۔پولنگ اسٹیشن کے اندر کا عملالیکشن کمیشن کے مطابق سبز بیلٹ پیپر قومی اسمبلی جبکہ سفید بیلٹ پیپر صوبائی اسمبلی کے امیدوار کی نشاندہی کرتا ہے۔پہلا مرحلہپہلے مرحلے میں پولنگ افسر، ووٹر فہرست کے ذریعے ووٹر کے شناختی کارڈ اور اس کے نام کی تصدیق کرے گا، اس کے بعد ووٹر کا نام (سلسلہ نمبر) پکارا جائے گا تاکہ پولنگ ایجنٹ سن سکیں۔اس کے بعد نام ہر نشان لگا کر فہرست سے نام کاٹ دیا جائے گا اور ووٹر کے انگھوٹے پر سیاہی لگا دی جائے گی۔دوسرا مرحلہدوسرے مرحلے میں اسسٹنٹ پریزائڈنگ افسر بیلٹ پیپر کی پشت پر دستخط کرے گا اور مہر لگائے گا، اس کے بعد ووٹر پولنگ اسکرین کے پیچھے جائے گا اور اپنے پسند کے امیدوار کے نشان پر مہر لگائے گا۔تیسرا مرحلہپولنگ کے تیسرے مرحلے میں ووٹر کی جانب سے سبز بیلٹ پیپر، سبز ڈبے میں جبکہ سفید بیلٹ پیپر، سفید ڈبے میں ڈالا جائے گا۔ الیکشن کمیشن کی ہدایاتالیکشن کمیشن کی جانب سے ووٹرز کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ پولنگاسٹیشن میں داخل ہونے سے قبل اپنا اصل قومی شناختی کارڈ اپنے پاس رکھیںکیونکہ اس کے بغیر ووٹ ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، تاہم زائدالمعیاد شناختی کارڈ رکھنے والا شخص ووٹ ڈالنے کا اہل ہوگا۔پولنگ اسٹیشن کے دروازے شام 6 بجے بند کردیے جائیں گے، تاہم اس دورانپولنگ اسٹیشن میں موجود ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کرسکیں گے۔انتخابات کے دوران اگر سیکیورٹی اہلکار کوئی بے ضابطگی کا مشاہدہ کرتاہے تو وہ پہلے اس کی رپورٹ الیکشن کمیشن کے مقرر کردہ پریزائڈنگ افسر کوفراہم کرے گا، اگر ای سی پی کا افسر اس پر عمل کرنے میں ناکام ہوتا ہےتو اہلکار پولنگ اسٹیشن میں موجود سیکیورٹی انچارج افسر تک مذکورہمعلومات پہنچائے گا۔جس کے بعد سیکیورٹی افسر اپنے مجسٹریٹ کے اختیار استعمال کرسکتا ہے اورالیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 174، 176، 177، 183 اور 194 کے تحت مجرموں کوسزا دے سکتا ہے۔سیکیورٹی حکام غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث کسی بھی فرد کو بغیر وارنٹکے گرفتار کرسکیں گے۔اس کے علاوہ سیکیورٹی حکام کسی بھی شرپسند کو گرفتاری کے فوری بعد 6 ماہکے لیے جیل بھیج سکتے ہیں۔
Tags
Pakistan News